Maktaba Wahhabi

34 - 241
خاموش ہونے کو کہا۔ وہ بولتے رہے۔ آپ نے دیکھا کہ وہ خاموش نہیں ہوتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور گفتگو کا آغاز کر دیا۔ لوگ بھی خاموشی سے آپ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ’’لوگو! جو آدمی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا وہ سن لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں۔ اور جو آدمی اللہ کی عبادت کرتا ہے وہ جان لے کہ اللہ زندۂ جاوید ہے۔ وہ کبھی وفات نہیں پائے گا۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت قرآنی تلاوت فرمائی: ﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشَّاكِرِينَ﴾ ’’محمد بھی تو رسول ہی ہیں۔ اُن سے پہلے بھی رسول گزرے۔ تو کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا مقتول ہوں تو تم اپنی ایڑیوں پر مڑ جاؤ گے؟ اور جو اپنی ایڑیوں پرمڑے گا وہ اللہ کا کچھ نقصان نہیں کرے گا۔ اور اللہ عنقریب شکر کرنے والوں کو جزا دے گا۔‘‘ [1] لوگوں کی یہ حالت تھی کہ گویا پہلی مرتبہ یہ آیت سن رہے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گفتگو سن کر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ یقین ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی وفات پاچکے ہیں تو وہ غش کھا کر گر پڑے۔[2] حیات نبوی میں نماز کی امامت
Flag Counter