Maktaba Wahhabi

38 - 241
بیعتِ خلافت انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھے ہوئے۔ مہاجرین کو پتہ چلا تو وہ بھی پہنچ گئے۔ ایک انصاری صحابی حضرت خباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے مہاجرین سے کہا کہ ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک آپ میں سے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ عرب، قریش کے سوا کسی اور کی حاکمیت تسلیم نہیں کریں گے۔ ہم امیر ہوں گے اور آپ وزیر۔ آپ کی مشاورت کے بغیر کوئی معاملہ طے نہیں پائے گا۔ عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ میں سے کسی ایک کی بیعت کر لیجیے۔ اِس پر حضرت عمر اور حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی۔ اس کے ساتھ ہی تمام مہاجرین و انصار بیعت کے لیے ٹوٹ پڑے۔ اگلے روز حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں خلیفہ کی حیثیت سے تقریر کی اور منشورِ خلافت پیش کیا۔ حمد و ثنا کے بعد آپ نے فرمایا: ’’لوگو! مجھے تمھارا والی بنا دیا گیا ہے حالانکہ میں تم میں سب سے بہتر نہیں ہوں۔ بات دراصل یہ ہے کہ قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سنتیں اختیار کیں۔ اور ہم نے قرآن و سنت کا بہت سا علم حاصل کیا۔ یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لو کہ نہایت سمجھ داری کی بات تقویٰ ہے جبکہ نہایت احمقانہ بات فسق و فجور ہے۔
Flag Counter