Maktaba Wahhabi

40 - 241
ستھرائی کر دیتے۔ خلیفہ بنے تو ایک روز ایک بچی اپنی والدہ سے کہنے لگی: ’’اماں! اب بکریوں کا دودھ کون دوہا کرے گا؟‘‘ کسی نے جاکر اُس بچی کی بات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بتا دی۔ فوراً اٹھ کھڑے ہوئے۔ فرمایا:’’مجھے میری زندگی کی قسم! میں اب بھی اُن کی بکریوں کا دودھ دوہا کروں گا۔ مجھے امید ہے کہ جو ذمے داری مجھ پر پڑی ہے اس کے باعث میرے معمولات نہیں بدلیں گے۔‘‘ [1] یوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے منصبِ خلافت پر فائز ہونے کے بعد بھی خدمت خلق کا کام جاری رکھا۔ ایک مرتبہ ایک بکری کا دودھ دوہنے لگے تو ایک نوعمر لڑکی جو پاس ہی کھڑی تھی، آپ رضی اللہ عنہ مزاحیہ انداز میں اُس سے کہنے لگے: ’’اے لڑکی! بولو، جھاگ بناؤں کہ نہیں!‘‘ وہ لڑکی بولی: ’’جھاگ بناؤ۔‘‘ تو وہ دودھ دوہتے ہوئے جھاگ بنانے لگے۔ کبھی وہ لڑکی کہتی کہ جھاگ مت بنانا تو وہ جھاگ نہ بناتے۔[2] لشکر اسامہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منصبِ خلافت پر فائز ہونے کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سب سے پہلے جس معاملے سے واسطہ پڑا وہ لشکر اسامہ کی روانگی کا معاملہ تھا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی سرکردگی میں ایک لشکر ترتیب دیا تھا اور اسے شام کی مہم سونپی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو یہ لشکر مدینہ سے تین میل دور پیش قدمی کے لیے تیار بیٹھا تھا۔ وفات نبوی کی نہایت افسوس ناک خبر پہنچی
Flag Counter