Maktaba Wahhabi

54 - 241
یوں مسلمانوں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی شجاعانہ اور دانشمندانہ قیادت میں اہل ارتداد کے خلاف فتح پائی۔ خلیفۂ رسول کو فتوحات کی خوشخبری ملی تو آپ نے سپہ سالار اعلیٰ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو لکھا: ’’اللہ تعالیٰ نے آپ کو جن انعامات سے نوازا ہے اُن کی وجہ سے آپ کی بھلائیوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔ تمام معاملات میں تقویٰ اختیار کیجیے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے اور نیکی کی راہ پر گامزن رہتے ہیں۔ خوب تگ و دو کیجیے۔ نرم مت پڑیے گا۔ ایسے کسی مشرک کو مت چھوڑیے گا جس نے کسی مسلمان کا قتل کیا ہو۔‘‘ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنی افواج کے ہمراہ بزاخہ میں مہینہ بھر قیام کیا، پھر یہ لشکر جرار سلمیٰ بنت مالک اور مالک بن نویرہ کی فوجوں سے نمٹتا ہوا مسیلمہ کذاب سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے یمامہ جاپہنچا۔ مسیلمہ کذاب کا انجام مسیلمہ کذاب نے مسلمانوں سے مقابلے کے لیے بہت بڑی جمعیت مہیا کر رکھی تھی اس نے میمنہ پر محکم بن طفیل کو اور میسرہ پر رجال بن عنفوہ کو مقرر کیا۔ دونوں لشکر آمنے سامنے آئے تو مسیلمہ نے اپنی سپاہ کو مخاطب کرکے جوشیلے انداز میں کہا: آج کا دن غیرت کا دن ہے۔ آج اگر تم ہار گئے تو تمھاری عورتوں کو لونڈیاں بنا کر اُن سے بنا سگائی کے بیاہ کر لیا جائے گا۔ اِس لیے لڑو، اپنی نسلوں کو بچاؤ اور اپنی عورتوں کا دفاع کرو۔‘‘ [1] مسلمانوں نے پڑاؤ کے لیے جس ٹیلے کا انتخاب کیا تھا، اُس پر سے یمامہ بھر پر نظر
Flag Counter