Maktaba Wahhabi

149 - 265
ضمیمہ سیدنا عیاش بن ابی ربیعہ، ابوجندل بن سہیل بن عمرو، ابو بصیر عتبہ بن اسد رضی اللہ عنہم اور ان کے علاوہ دوسرے بہت سے نوجوان ایمان لے آئے تھے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی خلوص دل سے تصدیق کی لیکن قریش ان کے درپے ہوئے اور انھیں اپنے رب کی عبادت سے روکا اور اپنے دین کی خاطر مدینہ ہجرت کرنے سے بھی منع کردیا۔ عیاش رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو ہم جان چکے ہیں کہ انھوں نے کس طرح ہجرت کی اور ان کا بھائی ابوجہل بن ہشام کس سازش سے انھیں دوبارہ مکہ لانے میں کامیاب ہوا اور اس نے دار الندوہ میں موجود کافروں سے بڑے فخر سے کہا: جس طرح ہم اپنے بے وقوف کو واپس لائے ہیں تم بھی ایسے ہی کرو۔ سیدنا ابوجندل کو بھی قریشیوں نے قید کر لیا تھا۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر کسی طرح قید سے فرار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ سہیل نے جب اپنے بیٹے ابوجندل کو دیکھا تو اس نے آگے بڑھ کر منہ پر ایک طمانچہ مارا اور ان کی پاؤں میں لگی بیڑیوں سے پکڑ لیا اور کہا: اے محمد! ابوجندل کے آنے سے پہلے ہمارے اور آپ کے درمیان صلح کی شرائط طے پا چکی ہیں۔ صلح میں یہ شرط بھی ہے کہ جو قریشی اپنے سر پرست کی اجازت
Flag Counter