Maktaba Wahhabi

202 - 265
نزولِ آیات کے اسباب مفسرین نے کہا ہے کہ یہ آیت عثمان بن طلحہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ آپ کعبہ کے کلید بردار تھے۔ فتح مکہ کے دن عثمان نے بیت اللہ کا دروازہ بند کیا اور چھت پر چڑھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مفتاح کعبہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ چابیاں تو عثمان کے پاس ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مطالبہ کیا تو عثمان نے انکار کردیا اور کہا: اگر مجھے یقین ہوتا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو یہ چابیاں میں آپ کو دے دیتا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ مروڑ کر چابیاں چھین لیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیں۔ دروازہ کھولا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے اندر داخل ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر دو رکعت نفل ادا کیے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کلید برداری کا عہدہ مانگا۔ سقایہ کا عہدہ بھی انھی کے پاس تھا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ چابیاں عثمان بن طلحہ کو واپس کردیں اور ان سے معذرت کریں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حکم کی تعمیل کی۔ عثمان نے ان سے کہا: ’’علی! پہلے تو آپ نے مجھے مجبور کیا اور تکلیف بھی پہنچائی لیکن اچانک یوں نرم ہوگئے ہیں؟
Flag Counter