Maktaba Wahhabi

119 - 222
فوائد و اسباق ہم اپنے آپ اور قارئین کرام سے پوچھتے ہیں: کیا حضرت صرمہ بن قیس رضی اللہ عنہ اکیلے ہی بتوں سے بیزار تھے اور کیا اکیلے ہی ان کا ٹھٹھا اڑایا کرتے تھے یا ان کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے جنھیں اللہ تعالیٰ نے عقل سلیم عطا کی ہوئی تھی؟ تاریخی اعتبار سے پتہ چلتا ہے کہ جزیرہ نمائے عرب میں دین حنیف کی طرف میلان عام تھا اور لوگوں کی ایک جماعت دین حنیف اپنائے ہوئے تھی۔ ابن ہشام رحمہ اللہ نے اپنی سیرت میں ذکر کیا ہے: ابن اسحاق رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ قریش مکہ عید کے روز اپنے ایک بت کے پاس اکٹھے ہوئے۔ اس بت کی وہ بہت تعظیم کرتے تھے۔ اس کے نام کی قربانی کرتے، اس کے پاس اعتکاف کرتے اور اس کا طواف بھی کرتے تھے۔ یہ ان کی سالانہ عید تھی۔ اس موقع پر چار آدمی آپس میں سرگوشی کرتے ہوئے علیحدہ ہوگئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: آپس میں سچ بولنا اور ایک دوسرے کا راز رکھنا۔ اس بات پر سب کا اتفاق ہوگیا۔ قوم سے علیحدہ ہونے والے یہ افراد: ورقہ بن نوفل، عبیداللہ بن جحش بن رئاب (ان کی والدہ جناب عبد المطلب کی بیٹی اُمَیمہ تھیں)، عثمان بن حویرث اور زید بن عمرو بن نفیل تھے۔ جب یہ الگ ہوگئے تو ایک دوسرے سے کہنے لگے: اللہ کی قسم! تمھیں
Flag Counter