آیات کے بارے میں علماء کے اقوال
اکثر مفسرین اور محدثین نے کہا ہے کہ ان آیات کے نزول کا سبب قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی وہ بات ہے جو انھوں نے اپنے چچا رفاعہ کے کھانے اور اسلحے کی چوری کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تھی۔
اس کے لیے جامع الترمذي کی کتاب التفسیر کی حدیث: 3039، تفسیر الطبري، حوالہ: 10411، المستدرک للحاکم: 385/4، الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب، ص: 608 اور تفسیر الدر المنثور: 76/2کا مطالعہ مفید رہے گا۔
اب ہم اپنے معزز قارئین کو سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کے حالات سے روشناس کراتے ہیں۔ اس کے لیے ہم قارئین سمیت تاریخ کے اوراق الٹتے پلٹتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے جاں نثار صحابی سے ملاقات کرتے ہیں۔
سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کے بچپن اور جوانی کے حالات وواقعات سے تاریخ کے اوراق ہمیں خالی ملتے ہیں حتی کہ قبول اسلام سے پہلے تک کے چند ایام کا علم نہیں۔ تاریخ ان کی شخصیت سے اچانک واقف ہو کر حیران ہوجاتی ہے جب وہ قتادہ رضی اللہ عنہ کی زندگی کا پہلا واقعہ رقم کرتی ہے۔ اس موقع پر وہ ایک بابرکت قافلے میں شریک ہوتے ہیں۔
|