Maktaba Wahhabi

219 - 222
جبکہ یہ خود لوہے کی بیڑیوں میں قید ہوتے تھے۔ یہ تو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق تھا جو اللہ نے اپنے دوست اور محبوب خبیب رضی اللہ عنہ کو عطا کیا تھا۔[1] خبیب رضی اللہ عنہ کی شہادت منصوبے کے مطابق مشرکین جب خبیب رضی اللہ عنہ کو لے کر حرم سے باہر نکلے تو انھوں نے قریش سے ایک انوکھی خواہش کا اظہار کیا۔ فرمانے لگے: مجھے موت سے کوئی ڈر نہیں مگر میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی ملاقات سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرلوں۔ کافر اور اللہ کے باغی کیا جانیں کہ نماز میں کیسی لذت اور حلاوت ہے۔ انھوں نے دو رکعت نماز ادا کی جو ان کی زندگی کی آخری نماز تھی۔ خبیب رضی اللہ عنہ دنیا و ما فیہا سے بے نیاز ہوکر انتہائی خشوع و خضوع سے نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو کفار کو مخاطب کرکے کہنے لگے: اگر تم مجھے یہ طعنہ نہ دیتے کہ میں موت سے ڈر گیا ہوں تو اس سے زیادہ لمبی نماز پڑھتا۔ آج کی پڑھی گئی نماز کی لذت ہی علیحدہ تھی۔[2] اہل تاریخ نے لکھا ہے کہ خبیب رضی اللہ عنہ تاریخ میں وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے قتل کے وقت نماز کو رواج دیا۔ نماز سے فارغ ہوکر خبیب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے حضور ایسی دعا فرمائی جس سے کافروں کے دل دہل گئے۔ خبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اَللّٰہُمَّ! أَحْصِہِمْ عَدَدًا، وَاقْتُلْہُمْ بَدَدًا، وَ لَا تُبْقِ مِنْہُمْ أَحَدًا۔ ’’اے اللہ! یہ جتنے کافر (میرے قتل کا تماشا دیکھنے آئے) ہیں، انھیں شمار کرلے، انھیں ایک ایک کرکے قتل کردے اور ان میں سے کسی کو باقی نہ رکھ۔‘‘
Flag Counter