Maktaba Wahhabi

28 - 222
جابر: میں نہیں جانتا، اباجان! والد: میرے پیارے بیٹے! جس ذات نے یہ سارے کام انجام دیے وہی اللہ ہے جو ہر قسم کے نقائص و عیوب سے پاک اور بلند تر ہے، وہ اکیلا ہے، بے نیاز ہے۔ اس نے کسی کو جنم نہیں دیا اور نہ کسی نے اسے جنم دیا ہے اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔ یہی وہ اللہ ہے جو نقائص و عیوب سے منزہ اور بلند شان والا ہے۔ اسی نے اپنے بندے محمدبن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رسول بناکر بھیجا ہے تاکہ آپ لوگوں کو بتوں کی پرستش سے ہٹا کر اکیلے اللہ کی عبادت پر لگادیں اور انھیں انسانوں کی بندگی سے نکال کر اکیلے غالب اللہ کی بندگی پر لگادیں۔ بیٹا! اب تو بھی اس کلمے کا اقرار کر لے جو تجھ سے پہلے تیرے والد نے کیا ہے، یعنی کلمہ شہادت کا اقرار: ((أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ)) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام: جابر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھ لیا اور صحابہ کی جماعت میں شریک ہوگئے۔ چلتے چلتے قافلہ جب آرام کرنے اور پانی وغیرہ لینے کے لیے رکاتو والد نے اپنے بیٹے کو پانی کے پاس لے جاکر اسے وضو کرایا۔ اب جابر رضی اللہ عنہ ایک نئے انسان بن چکے تھے۔ وہ اچھے اخلاق سے آراستہ اور عقیدۂ اسلام پر کاربند ہوچکے تھے۔
Flag Counter