Maktaba Wahhabi

50 - 222
فوائد و اسباق سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے حالات میں ایک قابل ذکر امر ایسا ہے جس سے ہر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی بیماری کی وجہ سے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ انھیں جیسے ہی افاقہ ہوتا ہے، سب سے پہلی شے جس کی انھیں فکر لاحق ہوتی ہے، وہ ان کا مال ہے جو ان کی ملکیت ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ عنقریب یہ وارثوں میں تقسیم ہوجائے گا، اس لیے جلدی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے ہیں کہ مجھے اس کی تقسیم کا طریقہ بتادیں تاکہ میں اس فرض سے سبکدوش ہوجاؤں۔ درحقیقت وہ مال جو انسان پوری زندگی مختلف طریقوں سے جمع کرتا ہے، جس میں اس نے حقوق اللہ اور حقوق العباد کا لحاظ بھی رکھا ہوتا ہے اور نہیں بھی، زندگی کی آخری گھڑیوں میں بہت بھاری بوجھ بن جاتا ہے، جس سے خلاصی ممکن نظر نہیں آتی، اس لیے کہ یہ مال زندگی میں انسان کو خواہشات کے محل تعمیر کرنے پر اکساتا رہتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے: ((الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ)) ’’یہ دنیا بڑی میٹھی اور سر سبز و خوشنماہے۔‘‘[1]
Flag Counter