Maktaba Wahhabi

249 - 269
گم ہو گیا، انھوں نے اللہ کے لیے نذر مانی کہ اگر ان کا بچہ مل گیا تو وہ بیت الحرام پر ریشم اور دیباج کا غلاف چڑھائے گی، جب اللہ نے اس کا بیٹا لوٹا دیا تو اس نے اپنی نذر کو پورا کرتے ہوئے کعبۃ اللہ پر ریشم و دیباج کا غلاف چڑھایا۔[1] زوج العباس آپ کی بیوی ام الفضل ایک دانا اور عقلمند عورت تھیں، ان کا تذکرہ عربی شاعر اپنے شعروں میں بڑے احترام سے کرتے ہیں۔ اولاد سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی اولادمیں سے سب سے بڑے بیٹے کا نام فضل بن عباس رضی اللہ عنہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر انھیں اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا تھا۔ طاعون عمواس کی بیماری کے سبب ملک شام میں ان کی وفات ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہ کے دوسرے بیٹے کا نام عبداللہ حبرالامہ تھا، ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تھی، یہ وادیٔ طائف میں فوت ہوئے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے تیسرے بیٹے کا نام قثم تھا، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔ جہاد کی غرض سے خراسان کی طرف گئے اور سمرقند پہنچ کر فوت ہو گئے۔ ان کے ایک بیٹے کا نام معبد تھا جو افریقہ کے بیابانوں میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ ان کے ایک بیٹے عبداللہ نہایت سخی اور مالدار تھے، ان کی وفات مدینہ میں ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام حبیبہ کے متعلق تاریخ خاموش ہے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ذمے زمانہ جاہلیت میں مسجد حرام کو آباد کرنے اور حاجیوں کو
Flag Counter