Maktaba Wahhabi

44 - 269
سلمان رضی اللہ عنہ مدائن کے والی سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ ہمیشہ امارت سے دور بھاگتے تھے اور اپنے رفقاء کو بھی اس سے دور رہنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ اور جب کوئی ان سے عہدہ اور امارت قبول کرنے کے بارے میں مشورہ مانگتا تو فرماتے : ’’اگر تمھیں مٹی کھانی پڑے تو کھا لینا لیکن کسی دو افراد پر بھی امیر نہ بننا۔ اور مظلوم کی بد دعا سے بچو کیونکہ وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔‘‘ [1] سلمان رضی اللہ عنہ نے اپنے مذکورہ قول میں عہدہ اور مظلوم و مجبور کی بد دعا میں ایک ربط بیان فرمایا ہے، گویا آپ یہ فرمانا چاہتے تھے: کتنے مظلوم اور بے بس ہوتے ہیں جو امیر کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں اور ان کے لیے دروازے بند ہوتے ہیں۔ یہ دنیا میں ملامت اور آخرت میں حسرت کا باعث ہے۔ لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اس طرح کے بے غرض امیروں کی ضرورت تھی تا کہ وہ اس عظیم ذمہ داری میں ان کے مدد گار ثابت ہوں، لہٰذا انھوں نے سلمان رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیجا کہ آپ کو مدائن کا حاکم مقرر کیا جاتا ہے۔ سلمان رضی اللہ عنہ نے اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اصرار کیا اور فرمایا کہ امت کی خیر خواہی کی ذمہ داری صرف مجھی کو نہیں سونپی گئی، نہ ہی اکیلا میں اسے نبھا سکتا ہوں۔
Flag Counter