Maktaba Wahhabi

122 - 131
نے جان لیا تھا کہ آپ ہی نبی آخرالزماں ہیں۔ یوں حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی طرح ان میں سے دیگر کئی افراد بھی ایمان لے آئے تھے۔ تاہم جو اہل کتاب تعصب کے مارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لائے تھے وہ بھی اچھی طرح جانتے تھے کہ آپ ہی نبی آخر الزماں ہیں۔ اس کی دلیل وہ واقعہ ہے جو ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا۔ انھوں نے بتایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے لوگ شرفِ ملاقات حاصل کرنے کے لیے جوق در جوق آپ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے۔ میرے والد حیی بن اخطب اورمیرے چچا ابویاسر بن اخطب بھی حاضرِ خدمت ہوئے۔ ملاقات کے بعد دونوں گھر واپس آئے تو نہایت غمزدہ تھے۔ چچا نے والد سے پوچھا کہ کیا یہ وہی نبی آخرالزماں ہیں جن کا ذکر تورات میں ہے۔ والد حیی بن اخطب نے جواب دیا کہ ہاں، یہ وہی ہیں۔ چچا نے پوچھاکہ پھر کیا ارادہ ہے۔ والد نے جواب دیا کہ جب تک زندہ ہوں، عداوت کا ارادہ ہے۔‘‘[1] اختتامیہ وہ تاریخ کا ایک تاریک دور تھا۔ دنیا عقائد کے سلسلے میں توہم پرستی کا شکار تھی۔ کائنات اور انسان کی حقیقت کے حوالے سے دنیا کے تصورات واہموں اور مفروضوں پر مبنی تھے۔ ہر طرف جہالت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ ایسے میں ا گلی آسمانی کتابوں کی جو مدھم سی تعلیمات باقی تھیں ان کی روشنی میں دیکھتے ہوئے بعض اہل کتاب کو یہ اندازہ تھا کہ ایک نجات دہندہ عنقریب آنے والا ہے۔ نبی آخرالزمان کی پاکیزہ صفات اور آپ
Flag Counter