Maktaba Wahhabi

127 - 243
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اس عورت نے آپ کو نہیں دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے مجھے نہیں دیکھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا تھا تاکہ وہ مجھے نہ دیکھ سکے۔‘‘ قریش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (محمد کی بجائے) مُذَمَّم کہتے تھے، اور مذمم ہی کو گالی دیتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ’’لوگوں کو تعجب نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے کس طرح قریش کی ایذا رسانی سے محفوظ کر دیا کہ وہ مذمم کو گالی دیتے اور برا بھلا کہتے ہیں جبکہ میں تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔‘‘ تیسرا قول عبدالرحمن بن کیسان کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی وفد آتا تو ابو لہب اس کے پاس چلا جاتا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اس سے پوچھتے اور کہتے کہ تو انھیں ہم سے زیادہ جانتا ہے، ابو لہب انھیں کہتا کہ وہ جھوٹا جادو گر ہے، تو وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کیے بغیر ہی واپس چلے جاتے۔ ایک دن ایک وفد آیا، ابو لہب نے اس وفد سے بھی وہی باتیں کہیں جو وہ پہلے وفود سے کہا کرتا تھا، لیکن ان لوگوں نے کہا کہ ہم محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے اور سنے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ابو لہب نے کہا کہ ہم مسلسل اس کا علاج کرا رہے ہیں وہ ہلاک اور برباد ہو جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہوئے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ﴿ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ ﴾نازل کی۔[1]
Flag Counter