Maktaba Wahhabi

146 - 243
آیات کا سبب نزول غزوۂ بدر کا واقعہ دعوت اسلامی کے احیاء کا نہایت اہم معاملہ تھا۔ جس نے پورے جزیرہ عرب کو ہلا کر رکھ دیا۔ اہل اسلام قریش اور ان کے بتوں سے اپنا حساب چکانے لگے۔ کعب بن اشرف اس معرکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی خبریں دریافت کرتا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کو مدینہ منورہ بھیجا۔ انھوں نے فتح کی خوشخبری سنائی۔ اور قریش کے مقتولین کے نام بتلائے۔ کعب کے کانوں تک بھی یہ خبر پہنچ گئی کہ بدر کے میدان میں مشرکین مارے گئے۔ وہ پریشان ہوگیا، صبر نہ کر سکا۔ فوراً مسلمانوں کے خلاف تدبیریں کرنے والے اپنے گہرے دوست حیی بن اخطب کے پاس پہنچ گیا اور کہنے لگا: تیرا کیا خیال ہے کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نے ان کو قتل کر دیا ہے جن کا یہ دونوں زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم نام لے رہے ہیں، یہ توقریش کے سردار تھے؟ اس کے ساتھی نے جواب دیا: جو ہونا تھا وہ ہو گیا لیکن قریش کا اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا یہ دونوں بتا رہے ہیں۔ کعب نے کہا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اتنا نقصان پہنچا دیا ہے تو ہمارے لیے زمین کے اوپر رہنے سے زمین کے اندر رہنا زیادہ بہتر ہو گا۔ یہ تو ہمارے
Flag Counter