Maktaba Wahhabi

106 - 250
عربی زبان میں کسی چیز کی ہلاکت اور موت کو ’’ھود‘‘ کہتے ہیں۔ ’’ هَمَدَ، يَهْمُدُ، هُمَوْدًا،فهو هَامِدٌ و همِيْدٌ‘‘ امام اصمعی کہتے ہیں: جب آگ کی تپش کم پڑ جائے تو کہتے ہیں: ’’ خَمَدَتِ النَّارُ‘‘، اور جب بالکل بجھ جائے تو کہتے ہیں: ’’هَمَدَتِ النّار‘‘، اور جب راکھ بن جائے تو: ’’ هَبَا يهبوا‘‘، استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح زمین میں جب روئیدگی، درخت اور نباتات وغیرہ نہ رہے اور نہ ہی بارش ہو تو کہتے ہیں: ’’ همدت الأرض‘‘۔ قرآن مجید میں بے آب و گیاہ، بنجر اور مردہ زمین کے لیے ایک مقام پر ’’هامدة‘‘ مستعمل ہے جبکہ دوسری آیت مبارکہ میں ’’ خَاشِعَة‘‘، اس صورت حال میں مفسّرین ’’ خَاشِعة‘‘ کی تفسیر هَامِدة کی روشنی میں کرتے ہیں۔ [1] مثال نمبر 3 ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ ﴿١٩﴾ يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ ﴿٢٠﴾﴾ (الانبیاء:19، 20) ’’اور جو لوگ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہیں سب اسی کے (مملوک اور اُسی کا مال) ہیں۔ اور جو (فرشتے) اُس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ تکبر کرتے ہیں اور نہ اُکتاتے ہیں، رات دن (اُس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں (نہ تھکتے ہیں) نہ اُکتاتے ہیں۔‘‘ دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ فَالَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْأَمُونَ ۩ ﴿٣٨﴾ (حم السجدۃ:38) ’’تو (اللہ کو بھی ان کی پرواہ نہیں) جو (فرشتے) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں۔‘‘
Flag Counter