Maktaba Wahhabi

113 - 250
’’پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔‘‘ (الاعراف:23) مثال نمبر 2 ﴿ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا ۖ ’’اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہو گیا۔‘‘ (الاعراف:137) یہاں وضاحت نہیں کہ نیک وعدہ کیا تھا؟ اور وہ کیسے پورا ہوا؟ اس لحاظ سے اس میں کچھ ابہام ہے۔ اس سے قبل مذکور سیاق و سباق کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ ابہام دور ہو جاتا ہے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے کہا تھا اگر تم صبر کا دامن تھام لو گے اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو گے تو وہ تمہارے دشمن فرعون کو تباہ کر دے گا اور تمہیں اقتدار سے نوازا جائے گا۔ چنانچہ اس آیت مبارکہ سے چند آیات قبل اس کی وضاحت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّٰه وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ للّٰه يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴿١٢٨﴾ قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ ﴿١٢٩﴾﴾ (الاعراف:128-129) ’’موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ زمین تو اللہ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا مالک بناتا ہے اور آخر بھلا تو ڈرنے والوں کا ہے۔ وہ بولے کہ تمہارے آنے سے پہلے بھی ہم کو اذیتیں پہنچتی رہیں اور آنے کے بعد بھی۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ قریب ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور اس کی جگہ تمہیں زمین میں خلیفہ بنائے پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔‘‘
Flag Counter