Maktaba Wahhabi

114 - 250
مثال نمبر 3 ایک جگہ یوں فرمایا: ﴿ وَلَـٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٧١﴾﴾ (الزمر:71) ’’لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم متحقق ہو چکا تھا۔‘‘ دوسرے مقام پر کلمہ عذاب کی تعیین فرما دی: ﴿ وَلَـٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴿١٣﴾﴾ (السجدۃ:13) ’’لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پا چکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا۔‘‘ مثال نمبر 4 ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ ’’اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو۔‘‘ (الانعام:152) یہاں ’’ اشده‘‘ مجمل ہے کہ کس عمر کو ’’ اشده‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے؟ کیونکہ عربی استعمالات کے لحاظ سے ’’ اشده‘‘ میں کئی معانی کا احتمال ہے، بلوغ کے معنی میں بھی مستعمل ہے، تیس سال، چالیس سال بلکہ پچاس سال کی عمر پر بھی بعض عرب شعراء نے ’’ اشد‘‘ کا اطلاق کیا ہے۔ [1] لیکن ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے خود وضاحت فرما دی کہ مال یتیم کے باب میں اس سے مراد بلوغت کی عمر ہے، فرمایا: ﴿ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ ۖ ’’پھر (بالغ ہونے پر) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کا مال ان کے حوالے کر دو۔‘‘ (النساء:6)
Flag Counter