Maktaba Wahhabi

120 - 250
﴿ فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣﴾ ’’پس جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ (المائدہ:3) امام طبری نے ’’ مَخْمَصَةٍ‘‘ سے استدلال کرتے ہوئے اس مقام پر اضطرار کو بھوک کی شدت کے ساتھ مقید کیا ہے۔ ایسی بھوک جس میں انتہاء درجہ کی نقاہت ہو اور بھوک کی شدت سے پیٹ بھی سکڑ جائے۔ [1] جمہور مفسرین نے سورۃ المائدہ میں ’’ فِي مَخْمَصَةٍ‘‘ کی اضافی قید سے مطلق اضطرار کو مقید کیا ہے۔ علامہ شنقیطی کے نزدیک اضطرار میں ’’اکراہ‘‘ داخل نہیں، اگرچہ اکراہ کی صورت میں بھی جواز ہی کا حکم ہے، لیکن وہ بطریق قیاس یا دیگر دلائل سے مأخوذ ہے۔ [2] (5) آیاتِ قرآنیہ کی روشنی میں عمومات قرآنیہ کی تخصیص کرنا عام کی تعریف ’’ العام هو ما يستغرق جميع ما يصلح له بحسب وضع واحد دفعة بلا حصر‘‘ [3] ’’یعنی عام سے مراد وہ لفظ ہے جو لغوی وضع کے اعتبار سے اپنے تمام معانی کا بلا حصر و قید بیک وقت احاطہ کر رہا ہو۔‘‘ قرآن مجید میں بعض دفعہ ایک عام حکم بیان ہوتا ہے اور کسی دوسرے مقام پر اس کی استثناءات یا تخصیصات مذکور ہوتی ہیں، اس طرح کے مقامات پر قرائن و دلائل سے عمومات کی خود قرآن مجید کی روشنی میں تخصیص کرنا تفسیر القرآن بالقرآن کا ایک اہم پہلو ہے۔
Flag Counter