Maktaba Wahhabi

130 - 250
’’ان (قصوں) میں اس شخص کے لیے نشانی ہے جو عذاب آخرت ڈرتا ہے۔‘‘ سورۃ الذاریات میں بھی مفعول کا تعین موجود ہے: ﴿ وَتَرَكْنَا فِيهَا آيَةً لِّلَّذِينَ يَخَافُونَ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ﴿٣٧﴾﴾ (الذاریات:37) ’’اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لیے وہاں نشانی چھوڑ دی۔‘‘ مثال نمبر 2: محذوف مفعول کا تعین سورۃ البقرۃ میں بنی اسرائیل سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے: ﴿ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ﴾ (البقرۃ:51) ’’پھر تم نے بچھڑے کو بنا لیا۔‘‘ ۔۔۔ کیا بنا لیا؟ یہ مذکور نہیں، یعنی مفعول محذوف ہے۔ صرف ایک مقام پر اس کی طرف بنی اسرائیل ہی کے زبانی اشارہ فرمایا ہے کہ انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ ﴿٨٧﴾فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَـٰذَا إِلَـٰهُكُمْ وَإِلَـٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ ﴿٨٨﴾﴾ (طہٰ:87-88) ’’پس ہم نے اس کو (آگ میں) ڈال دیا اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا۔ تو اس نے ان کے لیے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی۔ تو لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے۔ مگر (موسیٰ علیہ السلام) وہ بھول گئے ہیں۔‘‘ مثال نمبر 3: محذوف متعلقات کا تعین سورۃ النساء میں ارشاد ہے: ﴿ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ عَسَى اللّٰه أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ ’’ اور مومنوں کو ابھاریے، قریب ہے کہ اللہ کافروں کی لڑائی کو بند کر دے۔‘‘ (النساء:84) ’’مومنین کو ابھاریے!‘‘ کس چیز پر ابھاریے؟ یہاں متعلق محذوف ہے۔ سورۃ الانفال
Flag Counter