Maktaba Wahhabi

131 - 250
میں اس کا تعین کر دیا گیا ہے: ﴿ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ﴾ (الانفال:65) ’’مؤمنین کو قتال پر ابھاریے۔‘‘ (ب) اسباب و وجوہات کی وضاحت قرآن مجید کئی مقامات پر اسباب کی وضاحت کیے بغیر ایک چیز کا تذکرہ کرتا ہے اور پھر دیگر مقامات پر اس کے اسباب و علل کی وضاحت پیش کرتا ہے: [1] مثال نمبر 1: بنی اسرائیل سے خطاب کرتے ہوئے ان کی قساوت قلبی کا تذکرہ کیا ہے: ﴿ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ ’’پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔‘‘ (البقرۃ:74) دوسرے مقام پر فرمایا:﴿ فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ ’’پس ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا۔‘‘ (المائدہ:13) نیز فرمایا:﴿ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ﴾ (الحدید:16) ’’پس ان پر زمان طویل گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے۔‘‘ مثال نمبر 2: سورۃ آل عمران میں ارشاد ربانی ہے: ﴿ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾ (آل عمران:106) ’’جس دن بہت سے چہرے سفید ہوں گے اور بہت سے چہرے سیاہ، تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (ان سے اللہ فرمائے گا) کیا تم ایمان لا کر کافر ہو گئے تھے؟‘‘
Flag Counter