Maktaba Wahhabi

132 - 250
چہروں کی سیاہی کا تذکرہ فرمایا، سیاہی کے سبب کی طرف اشارہ بھی فرمایا، سورۃ الزمر میں زیادہ وضاحت کے ساتھ چہروں کی اس سیاہی کا سبب بیان فرمایا: ﴿ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللّٰه وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٦٠﴾﴾ (الزمر:60) ’’اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ بولا تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہو رہے ہوں گے۔ کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ نہیں ہے؟‘‘ (ج) فلسفہ و حکمت کی وضاحت قرآن مجید احکام و مسائل کا تعین کرتا ہے، فرائض و واجبات کے احکام و مسائل بیان کرتا ہے، نوافل و مستحبات کی ترغیب دیتا ہے اور آیات کونیہ کا تذکرہ کرتا ہے۔ بعض مقامات پر ان کا تذکرہ مختصر ہوتا ہے اور بعض دیگر مقامات پر ان احکام و مسائل، فرائض و واجبات، آفاقی و نفسی آیات کی خوبصورت توجیہات اور ان میں مضمر حکم و مصالح کی وضاحت ہوتی ہے۔ تفسیر القرآن بالقرآن کی ایک گراں قدر صورت یہ ہے کہ ان تمام آیات کو ملا کر قدرت الٰہیہ اور شریعت سماویہ میں پوشیدہ فلسفہ و حکمت کی تشریح پیش کی جائے۔ مثال نمبر 1: قرآن مجید کئی مقامات، مقاصد، نزول، عربی زبان میں نزول کی حکمت اور تدریجاً نزول کے مصالح بیان کرتا ہے۔ مثلاً: تدریجی نزول کے بارے میں قرآن مجید کہتا ہے: ﴿ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا ﴿٣٢﴾وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴿٣٣﴾﴾ (الفرقان:32-33) ’’اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اُتارا گیا۔ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لیے اُتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے رہے ہیں اور یہ لوگ تمہارے پاس جو
Flag Counter