Maktaba Wahhabi

137 - 250
ہیں اور ان کی کوئی نہ کوئی بنیاد کتاب اللہ میں ضرور موجود ہے، جس تک ہم اپنی کوتاہ نظری کی وجہ سے نہیں پہنچ سکے۔ (3) کچھ علماء یہ رائے رکھتے ہیں کہ ایسی احادیث کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارسال کردہ پیغام یعنی وحی خفی ہے۔ (4) دیگر علماء کے نزدیک ایسی احادیث کا مأخذ وہ الہامات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر وارد کیے جاتے تھے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی قرآن و حدیث کے مضامین میں باہمی تعلق کے لحاظ سے حدیث کی درج بالا تین اقسام ہی بیان کی ہیں۔ [1] ان تینوں قسم کی احادیث کی کچھ تفصیل اور مثالیں حسب ذیل ہیں: پہلی قسم: قرآنی آیات کی مترادف احادیث ایسی احادیث جو قرآن مجید کی نصوص و عبارات، الفاظ و کلمات اور ان کی مخصوص ترتیب کے اعتبار سے اگرچہ قدرے مختلف ہوں، لیکن معنی و مفہوم کے لحاظ سے ان میں بالکل یکسانیت ہوتی ہے۔ ایمانیات اور اخلاقیات سے متعلق بہت سی روایات اس ذیل میں آتی ہیں۔ مثال نمبر 1 ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰه إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾﴾ (الفرقان:68) ’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس نفس کو مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق پر (یعنی شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہو گا۔‘‘
Flag Counter