Maktaba Wahhabi

146 - 250
مثال نمبر 1 قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٨٢﴾﴾ (الانعام:82) ’’جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں لفظ ’’ظلم‘‘ ہے جو بطور نکرہ وارد ہوا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عام لفظ ظلم کی تخصیص کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس سے عام ظلم مراد نہیں، بلکہ ظلم کی وہ انتہائی شکل مراد ہے جسے شرک کہا جاتا ہے۔[1] جسے قرآن مجید نے ’’ظلم عظيم‘‘ قرار دیا ہے: ﴿ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾﴾ (لقمان:13) مثال نمبر 2 تقسیم وراثت کے بارے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يُوصِيكُمُ اللّٰه فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ (النساء:11) ’’اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔‘‘ یہ ایک عمومی حکم ہے، جس کی رُو سے ہر وارث، ہر صورت میں وراثت کا حقدار ٹھہرتا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث نے، قاتل، کافر اور غلام کو وراثت سے محروم قرار دے کر اس آیت کی تخصیص فرمائی ہے۔ مخصص احادیث درج ذیل ہیں:
Flag Counter