Maktaba Wahhabi

150 - 250
امام شافعی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’دلت السنة عليٰ أن اللّٰه جل ثناؤه أراد باحلال البيع مالم يحرم منه، دون ما حرم عليٰ لسان بنيه‘‘ [1] حدیث بتاتی ہے کہ بیع و تجارت کی حلت سے مراد وہ صورتیں ہیں جو حرام نہیں کی گئیں۔ تجارت کی جو صورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیں وہ اس میں شامل نہیں ہیں۔ مثال نمبر 3 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ﴾ (النساء:23) ’’(تم پر حرام ہیں) تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رضاعی ماؤں اور رضاعی بہنوں کو مطلقاً حرام قرار دیا ہے، لہٰذا عمومِ آیت کی رُو سے رضاعت قلیل ہو یا کثیر، بہرصورت مُوجبِ حرمت ہو گی اور بعض ائمہ کی یہی رائے ہے، جبکہ جمہور علماء احادیث کی بناء پر اس بات کے قائل ہیں کہ رضاعت کی حرمت چند صورتوں کے ساتھ مقید ہے، اگرچہ اس کی تفصیل میں فقہی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ [2] (4) مبہمات کی تعیین قرآن مجید میں بعض افراد اور اشیاء کا عمومی ذکر ہوتا ہے، مطلب تو واضح ہوتا ہے، لیکن اس سے کون سا خاص فرد یا شے مراد ہے؟ اس میں ابہام پایا جاتا ہے، حدیث شریف اس ابہام کا ازالہ کر دیتی ہے۔
Flag Counter