Maktaba Wahhabi

159 - 250
(3) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ أنزل اللّٰه القرآن إلى السماء الدنيا في ليلة القدر، فكان اللّٰه إذا أراد أن يوحي منه شيئا أوحاه، أو أن يُحدث منه في الأرض شيئًا أحدثه‘‘ [1] ’’اللہ تعالیٰ نے شبِ قدر میں مکمل قرآن مجید آسمانِ دنیا پر نازل فرما دیا، پھر اس سے جب کوئی چیز وحی فرمانے کا ارادہ فرماتے تو وحی فرما دیتے ہیں یا اس میں سے زمین پر کچھ اتارنا چاہتے تو اتار دیتے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’ أنزل القرآن جملة واحدة الي السمآء الدنيا في ليلة القدر، ثم أنزل بعد ذالك بعشرين سنة‘‘ [2] ’’آسمانِ دنیا پر پورا قرآن مجید ایک ہی مرتبہ لیلۃ القدر میں نازل کر دیا گیا، پھر بیس سال تک (زمین پر) نازل کیا جاتا رہا۔‘‘ مرفوع حکمی کے بارے ایک اہم حقیقت صحابہ کرام، تقویٰ و ورع کے انتہائی اعلیٰ مقام پر فائز تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بات منسوب کرتے ہوئے انتہائی حزم و احتیاط کرتے تھے۔ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کی تفسیرات کا ایک معتد بہ حصہ درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے ماخوذ ہے، لیکن مرفوعاً روایت نہیں ہے۔ معمولی غوروفکر سے بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضیٰ رضی اللہ عنھم جیسے وقت کے جانثاروں اور
Flag Counter