Maktaba Wahhabi

167 - 250
(4) صحابی کا غیر مشہور قول اگر کسی آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں صحابی کا ایسا قول ملتا ہے جو غیر مشہور ہے، یا اس کے بارے میں بالتحقیق شہرت یا عدمِ شہرت کا علم ہی نہیں ہے تو ایسے قول کی حجیت کے بارے میں اختلاف ہے۔ 1۔ جمہور ائمہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ وغیرہ کے نزدیک حجت ہے۔ [1] 2۔ متاخرینِ احناف، مالکیہ، شوافع، حنابلہ اور جمہور متکلمین کے نزدیک حجت نہیں ہے، کیونکہ صحابی بہرحال مجتہد ہے اور مجتہد سے خطا و صواب دونوں کا امکان ہوتا ہے۔ ان کے فضل و شرف اور مقام و مرتبہ سے یہ لازم نہیں ہوتا کہ ان کے اقوال حجت ہوں۔ [2] متقدمین اور متاخرین کے نزدیک یہ اختلاف تعجب خیز ہے، شاید فقہاء کے مؤقف میں یہ تبدیلی متاخرینِ فلاسفہ اور متکلمین سے شدید تاثر کی بناء پر ہے۔ [3] (5) صحابہ کے اختلافی اقوال صحابہ کرام سے اگر ایسے تفسیری اقوال منقول ہوں جو باہم متعارض اور متصادم ہوں، تو ایسی صورتحال میں دیگر دلائل کی روشنی میں اقرب الی الصواب کو ترجیح دی جائے گی۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ وان تنازعوا رد ما تنازعوا فيه الي اللّٰه والرسول، ولم يكن قول بعضهم حجة مع مخالفة بعضهم له باتفاق العلماء‘‘ [4] ’’اگر صحابہ باہم مختلف ہوں تو فیصلہ اللہ اور اس کے رسول (قرآن و سنت) کی طرف لوٹایا جائے گا اور باتفاق علماء اس اختلافی صورتحال میں صحابہ کے اقوال حجت نہیں ہوں گے۔‘‘
Flag Counter