Maktaba Wahhabi

169 - 250
(2) کسی دوسرے صحابی سے اس کے خلاف کوئی قول ثابت نہ ہو، کیونکہ دوسرے تمام صحابہ کی خاموشی اور ان سے عدمِ نقل اس بات کی دلیل ہے کہ اس خاص منقول عنہ صحابی کی رائے مصائب ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ تمام صحابہ کی جماعت میں سے صرف ایک ہی صحابی کا قول منقول ہو اور وہ بھی خلافِ حق ہو۔ البتہ انفرادی طور پر کسی ایک صحابی کی رائے میں اجتہادی غلطی ممکن ہے، کیونکہ وہ معصوم عن الخطاء نہیں ہیں۔ اس صورت میں دیگر نصوصِ شرعیہ اور اقوالِ صحابہ کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا اور وہ مخصوص انفرادی قول شاذ اور مرجوح شمار کیا جائے گا۔[1] (8) صحابی کا اسرائیلیات سے مستفاد قول جو بات کسی صحابی نے اہل کتاب کے علماء سے یا ان کی کتابوں سے نقل کی ہو تو وہ نہ صحابی کی رائے سمجھی جائے گی اور نہ ہی مرفوع روایت۔ اس طرز کے اقوالِ صحابہ کا وہی حکم ہے جو اسرائیلی روایات کا ہے۔ [2] (ب) تفسیر القرآن بأقوال التابعین تابعی کی تعریف امام حاکم کے نزدیک تابعی کی تعریف یہ ہے: ’’ التابعي من صحب الصحابي‘‘[3]یعنی ’’تابعی وہ ہے جسے صحابی کی رفاقت حاصل ہوئی ہو۔‘‘ امام حاکم رحمہ اللہ کے نزدیک تابعی ہونے کے لیے صحابی کی طویل رفاقت ضروری نہیں،
Flag Counter