Maktaba Wahhabi

172 - 250
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ قال شعبة بن الحجاج وغيره‏:‏ أقوال التابعين في الفروع ليست حجة، فكيف تكون حجة في التفسير‏؟‏ يعني أنها لا تكون حجة على غيرهم ممن خالفهم، وهذا صحيح، أما إذا أجمعوا على الشىء فلا يرتاب في كونه حجة؛ فإن اختلفوا فلا يكون قول بعضهم حجة على بعض ولا على من بعدهم، ويرجع في ذلك إلى لغة القرآن، أو السنة، أو عموم لغة العرب، أو أقوال الصحابة في ذلك‘‘ [1] ’’شعبہ بن حجاج کہتے ہیں: تابعین کے اقوال فقہی فروع میں حجت نہیں ہیں، تفسیر میں کیونکر حجت ہو سکتے ہیں، یعنی وہ دیگر تابعین پر حجت نہیں ہیں، البتہ اگر وہ کسی چیز پر مجتمع ہو جائیں، تو بلاشبہ حجت ہیں، اگر وہ باہم مختلف ہوں تو اس صورت میں حجت نہیں ہیں، نہ ایک دوسرے کے لیے اور نہ ہی بعد والوں کے لیے۔ بلکہ اس صورتحال میں لغت قرآن، عام لغت عرب یا اقوال صحابہ کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ (5) کسی ایک تابعی کا قول جبکہ اس کے مخالف کوئی دوسرا قول نہ ہو اگر کسی آیت کی تفسیر میں ایک تابعی سے قول منقول ہے، جبکہ دیگر تابعین سے اس بارے میں کوئی قول منقول نہیں تو کیا وہ حجت ہے یا نہیں؟ اس بارے میں دونوں قسم کی آراء پائی جاتی ہیں۔ (1) جمہور کے نزدیک وہ حجت نہیں ہے۔ (2) بعض حنابلہ اور شوافع کے نزدیک وہ حجت ہے بشرطیکہ کسی قولِ صحابی کے مخالف نہ ہو۔ (3) امام احمد، امام شافعی سے حجیت و عدم حجیت دونوں اقوال منقول ہیں۔
Flag Counter