Maktaba Wahhabi

176 - 250
فصل: 6 تفسیر القرآن باللغۃ العربیۃ کے اصول و قواعد [1] قرآن مجید عربی مبین میں نازل ہوا ہے، اس لیے عربی زبان کے مفردات اور اسالیب و تعبیرات سے آگاہی کے بغیر تفسیرِ قرآن ممکن ہی نہیں۔ صحابہ و تابعین تفسیر قرآن کے لیے عربی زبان و ادب سے خوب استفادہ کرتے اور جا بجا اشعارِ عرب بطور استشہاد پیش فرماتے۔ بعض ائمہ نے عربی لغت سے تفسیر قرآن کے جواز پر صحابہ کا اجماع نقل کیا ہے۔ [2] امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’ لا أوتى برجل يفسر كلام اللّٰه وهو لا يعرف لغة العرب إلا جعلته نكالا‘‘ [3] ’’جو شخص عربی زبان کی معرفت رکھے بغیر کلامِ الٰہی کی تفسیر کرتا ہے، اگر میرے پاس لایا جائے تو میں اسے نشانِ عبرت بنا دوں۔‘‘ لیکن عربی زبان کے الفاظ اور اسالیب و محاورات مختلف اقسام پر مشتمل ہوتے ہیں، اور کہیں مشترکات ہیں، کہیں مترادفات اور کہیں اضداد، کہیں حقیقت و مجاز کا مسئلہ، اور کہیں تشبیہ و استعارہ کا، ان متنوع وجوہ و اسالیب کو پیش نظر رکھا جائے تو آیات مبارکہ میں کئی احتمالی معانی پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس صورت حال میں کون سے معانی مراد لیے جائیں اور کسے ترک کیا جائے؟
Flag Counter