Maktaba Wahhabi

186 - 250
فصل: 7 تفسیر القرآن بأسباب النزول قرآن مجید انسانیت کی رشدوہدایت کے لیے نازل ہوا ہے۔ اس کا ایک حصہ تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابتداء محض ہدایت و ارشاد کے لیے اتارا گیا اور زیادہ تر حصہ اسی طرح ہی نازل ہوا ہے۔ ایسا حصہ اپنے آپ میں خود واضح اور مبین ہے، اس کی گہرائی میں اترنے کے لیے وقتِ نزول کے حالات و واقعات پہچاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ قرآن مجید کا کچھ حصہ ایسا ہے جو عہد نبوت کے کسی واقعہ سے مربوط ہے، اس واقعہ کی طرف کہیں اشارہ، کہیں اس واقعہ پر تبصرہ اور کہیں مستقبل کے لیے راہ نمائی موجود ہے۔ اس طرح کی آیات کو کماحقہ سمجھنے کے لیے ان اسباب و علل اور وقائع و حوادث کا جاننا ضروری ہے، جو ان آیات کے پس منظر میں کارفرما ہیں۔ اس بناء پر جمہور کے اصولِ تفسیر میں اسباب النزول کی ایک خاص اہمیت ہے اور علوم القرآن کی فہرست میں اسے ایک مستقل علم کی حیثیت حاصل ہے۔ امام بخاری کے استاذِ گرامی علی بن المدینی نے اس موضوع پر ایک یادگار تصنیف چھوڑی۔ الواحدی [1] ابن حجر [2] اور سیوطی [3] جیسے اصحابِ علم نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور مستقل تصنیفات لکھی ہیں۔[4]
Flag Counter