Maktaba Wahhabi

197 - 250
فصل: 8 اسرائیلیات یہودیت کی ایک دینی تہذیب ہے اور عیسائیت کی اپنی مستقل ثقافت، ایک کا سرچشمہ تورات ہے اور دوسری کا سرچشمہ انجیل۔ ظہور اسلام کے بعد بہت سارے یہودونصاریٰ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ قرآن مجید میں انبیائے سابقین کے احوال، امم ماضیہ کی اخبار اور کچھ دیگر ایسی چیزیں مذکور ہیں جو تورات و انجیل کا بھی موضوع رہی ہیں۔ قرآن میں ان واقعات کو مجملاً بیان کیا گیا ہے اور تورات و انجیل میں ان کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ اہل کتاب جب اسلام میں داخل ہوئے تو اپنی سابقہ ثقافت، معاملات اور انبیاء کے حالات و واقعات جو کتب سابقہ موجود تھے، ہمراہ لیتے آئے۔ یہ لوگ اپنی کتبِ سابقہ اور ثقافت دینیہ کی روشنی میں قرآن مجید کے بعض مقامات کی تفصیلات بیان کیا کرتے تھے، اس طرح کی روایات کو تفسیری ادب میں ’’اسرائیلیات‘‘ کہا جاتا ہے۔ [1] صحابہ کرام ایسی روایات کے بارے توقف سے کام لیتے تھے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے انہیں تعلیم دی گئی تھی: ((لا تُصَدِّقُوا أهْلَ الكِتَابِ ولا تُكَذِّبُوهُمْ)) [2]’’نہ اہل کتاب کی تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب۔‘‘ بلکہ اگر یہ روایات عقائد و احکام سے متعلق نہ ہوں تو انہیں آگے بھی بیان کر دیتے تھے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت مرحمت فرما رکھی ہے: ((حَدِّثُوا عَنْ بَنِي
Flag Counter