Maktaba Wahhabi

204 - 250
پہنچ جائے، مگر قرآن مجید ہر مقام معراج پر زندگی کے نئے پیدا شدہ مسائل کی عقدہ کشائی کرتا رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خود قرآن مجید اپنی آیاتِ مبارکات میں غوروفکر اور عقل و اجتہاد کو نہ صرف جائز قرار دیتا ہے، بلکہ اس کی تائید کرتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (ص:29) ’’ہم نے آپ پر ایک مبارک کتاب نازل کی ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غوروفکر کریں۔‘‘ ﴿ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا﴾ (محمد:24) ’’بھلا وہ قرآن میں کیوں غور نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر قفل چڑھے ہوئے ہیں۔‘‘ ﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (النحل:44) ’’اور ہم نے تمہاری طرف قرآن اتارا، تاکہ جو لوگوں کے لیے اتارا گیا ہے، اسے بیان کر دو اور تاکہ لوگ غوروفکر کریں۔‘‘ (2) احادیثِ رسول قرآن مجید میں غوروفکر کی دعوت دیتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید میں غوروفکر کے لیے مؤثر الفاظ میں صحابہ کو شوق دلایا کرتے تھے، مثلاً آپ نے فرمایا: ((مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللّٰه , يَتْلُونَ كِتَابَ اللّٰه، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمْ اللّٰه فِيمَنْ عِنْدَهُ)) [1]
Flag Counter