Maktaba Wahhabi

207 - 250
عنهم علم السنة، وإن كانوا قد يتكلمون في بعض ذلك بالاستنباط، والاستدلال، كما يتكلمون في بعض السنن بالاستنباط والاستدلال‘‘ [1] ’’الغرض تابعین نے حدیث کی طرح تفسیر بھی صحابہ سے سیکھی، اگرچہ احکام و مسائل میں استنباط و استدلال کی طرح، تابعین تفسیر میں بھی بعض اوقات استنباط و استدلال سے کام لیتے تھے۔‘‘ غوروفکر اور عقل و اجتہاد کی مذکورہ بالا اہمیت کے باوجود تفسیرِ قرآن میں رائے کے استعمال کی مذمت بھی کی گئی۔ اس بارے میں بھی احادیث و آثار اور ائمہ کے اقوال جا بجا بکھرے پڑے ہیں۔ احادیث میں رائے کی مذمت (1) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ فِي القُرآنِ بِرأيِهِ ، فَلْيَتَبوأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)) [2] ’’جس کسی نے قرآن مجید میں اپنی رائے سے کام لیا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘ (2) سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ فِي القُرآنِ بِرَأيِهِ، فَأَصَابَ، فَقَدْ أخْطَأ)) [3]
Flag Counter