Maktaba Wahhabi

214 - 250
(2) کچھ دیگر ہرادیب اور زبان سے کچھ واقفیت رکھنے والے کو تفسیر کی اجازت دیتے ہیں۔ اس کے بعد بعض محققین کی رائے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’وذكر بعض المحققين: أن المذهبين هما الغلو والتقصير، فمَن اقتصر على المنقول إليه فقد ترك كثيراً مما يحتاج إليه، ومَنْ أجاز لكل أحد الخوض فيه فقد عرَّضه للتخليط‘‘ [1] ’’بعض محققین کہتے ہیں کہ دونوں مذاہب میں ہی غلو و تقصیر اور افراط و تفریط ہے، جو صرف منقول پر ہی اکتفاء کرتے ہیں، یقیناً تفسیر قرآن میں بہت ضروری اشیاء کو ترک کر دیتے ہیں اور جو ہر ایک کو تفسیر میں غوطہ زنی کی اجازت دیتا ہے۔ وہ تفسیر کو حق و باطل میں آمیزش کا باعث بناتا ہے۔ ان کے نزدیک اہل لوگ جو لغت و آثار اور دیگر لوازماتِ تفسیر سے واقف ہوں، اگر تفسیر قرآن پیش کریں تو مذمت سے مستثنیٰ ہیں، بصورت دیگر تفسیر بالرائے مذموم ہے۔ (4) ابن عطیہ کی توجیہہ ابن عطیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ومعنى هذا أن يسأل الرجل عن معنى في كتاب اللّٰه فيتسور عليه برأيه دون نظر فيما قال العلماء، واقتضته قوانين العلوم، كالنحو والأصول‘‘ [2] ’’اس کا (تفسیر بالرائے کی مذمت کا) معنی یہ ہے کہ کسی نے کتاب الٰہی کا کوئی مفہوم پوچھا تو وہ جھٹ سے اپنے خیالات کے ذریعے سے اس پر چڑھائی کر دے، یہ دیکھنے کی زحمت گوارا نہ کرے کہ علماء اس بارے میں کیا کہتے ہیں، نحو و اصول وغیرہ کے قوانین و علوم کیا تقاضا کرتے ہیں؟
Flag Counter