Maktaba Wahhabi

233 - 250
کے نزدیک نصوص شرعیہ کی بنیاد پر ثابت شدہ تھے، لیکن انہوں نے محض عقل کی بنیاد پر ان کا انکار کیا ہے۔ تیسرا اصول: احادیث و آثارِ صحابہ کو عقل کی بنیاد پر قبول و رد کرنا احادیث و آثار صحابہ کے بارے میں معتزلہ عجیب مؤقف رکھتے ہیں۔اگر وہ ان کی اپنی ’’عقل و دانش‘‘ کے مطابق ہو تو قبول کر لیتے ہیں، چاہے وہ حدیث انتہائی ضعیف بلکہ موضوع ہی کیوں نہ ہو اور اگر ’’معتزلی سوچ‘‘ کے مخالف ہو تو رد کر دیتے ہیں، چاہے وہ بالاتفاق صحیح ہی ہو۔ [1] بلکہ بعض غالی معتزلہ احادیث و آثار کو صرف رد کرنے پر ہی اکتفاء نہیں کرتے، بلکہ رواۃ صحابہ کی تکذیب اور انہیں استہزاء و تحقیر کا نشانہ بنانے سے بھی باز نہیں آتے، بالخصوص جب صحابہ کی مرویات معتزلی عقل یا معتزلی عقائد کے خلاف ہوں۔ جدید دور کے بہت سارے نام نہاد دانشوروں کا بھی بعینہ یہی طرز فکر ہے۔ [2] مثال نمبر1: معجزہ ’’شق قمر‘‘ کی احادیث عہد نبوت میں چاند کا دو ٹکڑے ہونا متواتر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’وهذا أمر متفق عليه بين العلماء أن انشقاق القمر قد وقع في زمان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم، وأنه كان احدي المعجزات الباهرات‘‘ [3] ’’تمام علماء کے مابین یہ متفق علیہ حقیقت ہے کہ چاند عہدِ نبوی میں شق ہوا اور یہ عظیم الشان معجزات میں سے ایک معجزہ تھا۔‘‘
Flag Counter