Maktaba Wahhabi

236 - 250
’’لا تستر سلوا إلى كثير من المفسرين، وإن نصبوا أنفسهم للعامة، وأجابوا فى كل مسألة، فإن كثيرا منهم يقول بغير رواية على غير أساس، وكلما كان المفسر أغرب عندهم. كان أحب إليهم، وليكن عندكم عكرمة، والكلبى، والسدى، والضحاك، ومقاتل بن سليمان، وأبو بكر الأصم فى سبيل واحدة، فكيف أثق بتفسيرهم، وأسكن إلى صوابهم؟‘‘ [1] ’’اکثر مفسرین کی طرف توجہ نہ دو، اگرچہ انہوں نے اپنے آپ کو عوام کا راہ نما بنا رکھا ہے اور ہر سوال کا جواب دیے جاتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر مفسرین بےروایت اور بے بنیاد بات کرتے ہیں، بلکہ ان کے نزدیک مفسر جتنا زیادہ نادر اور عجیب و غریب خیال پیش کرے، انہیں اسی قدر زیادہ محبوب ہوتا ہے، تمہارے نزدیک عکرمہ، کلبی، سدی، ضحاک، مقاتل بن سلیمان اور ابوبکر الاصم یہ سب یک قلم برابر ہونے چاہئیں!! میں ان کی تفسیر پر کیونکر اعتماد کر سکتا ہوں اور ان کی رائے پر آخر کس طرح مطمئن ہو سکتا ہوں؟‘‘ تفاسیر معتزلہ پر بہترین رائے اور تبصرہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تفسیری استدلالات میں غلطی کے اسباب واضح کرتے ہوئے ایک بنیادی سبب یہ ذکر کرتے ہیں: ’’قوم اعتقدوا معاني ثم أرادوا حمل ألفاظ القرآن عليها‘‘ [2] ’’کچھ لوگ مخصوص نظریات کے حامل ہوتے ہیں، پھر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ نظریات الفاظِ قرآنی سے ثابت کیے جائیں۔‘‘
Flag Counter