Maktaba Wahhabi

244 - 250
کے حامل ’’مفسرین‘‘ اپنے غلط مدلولات و مفاہیم کو غلط انداز میں دلائل و آیات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ دوسرا حربہ: الفاظ قرآنی سے غلط مفاہیم کشید کرنا پہلے طریقہ تفسیر میں آیات قرآن سے ثابت شدہ نظریات کی تردید و تغلیط مقصود ہوتی ہے تاکہ اہل بدعت و ضلال کے باطل نظریات قرآنی آیات کی ضرب کلیمی سے محفوظ رہ سکیں۔ جبکہ دوسرے طریقہ تفسیر میں بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ باطل نظریات کے لیے قرآن مجید سے تائید حاصل کی جا سکے اور اپنے مخصوص نظریات کو قرآنی نظریہ کا نام دیا جا سکے۔ برصغیر میں انحرافی مکتب فکر کی دوسری نمائندہ شخصیت غلام احمد پرویز نے اپنے خود ساختہ ’’قرآنی نظام ربوبیت‘‘ اور ’’اشتراکیت‘‘ کو ثابت کرنے کے لیے اپنے منہج تفسیر میں یہی ’’فریضہ‘‘ سر انجام دیا ہے۔ یہ طرز تفسیر بھی امام ابن تیمیہ کی تعبیر کے مطابق دلیل اور مدلول دونوں میں غلطی سے بھرپور ہوتا ہے۔ سابقہ ادوار میں قدریہ، جبریہ، معتزلہ، اشاعرہ، جہمیہ اور دیگر اہل بدعت و اہل ہویٰ نے تفسیر قرآن میں یہ دونوں طریقے اختیار کیے ہیں۔ جدید دور میں جدید معتزلہ اور عقل پرستوں نے اس طرز تفسیر کو اپنا رکھا ہے۔ تیسرا حربہ: صحیح مفہوم کو بہ تکلف و تصنّع کسی آیت سے ثابت کرنا بعض دفعہ ایک مفہوم شرعی لحاظ سے معتبر اور مسلّم ہوتا ہے، اس کے اپنے دلائل موجود ہوتے ہیں، لیکن ضروری نہیں ہوتا کہ اسے کسی قرآنی آیت سے لازماً ثابت کیا جائے، ایسے ثابت شدہ شرعی مفہوم کو کسی آیت قرآنیہ سے زبردستی کشید کرنا اور اس پر بزور بازو چسپاں کرنا ’’صحت فی المدلول‘‘ اور ’’خطاء فی الدلیل‘‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ برصغیر کے
Flag Counter