Maktaba Wahhabi

252 - 250
نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا۔‘‘ اس آیت کے مفہوم میں جدید دقیق حقائق تفصیلات بیان کرتے ہوئے جدید سائنسی معلومات بیان کرنے میں نہ صرف یہ کہ کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مطلوب و محمود ہے۔ [1] (2) فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ﴾ (البقرۃ:222) اس آیت کی تشریح میں ’’أَذًى‘‘ کی مزید تفصیل کرتے ہوئے جدید میڈیکل سائنس کی روشنی میں دورانِ حیض مباشرت کے نقصانات وغیرہ بیان کرنا بالکل جائز بلکہ مطلوب ہے۔ [2] مولانا تقی عثمانی کا جامع تبصرہ سائنس اور تفسیر قرآن کے حوالے سے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آخر میں مولانا تقی عثمانی کا جامع، پرمغز اور درد مندانہ تبصرہ انہی کے الفاظ میں نقل کر دیا جائے۔ مولانا تقی عثمانی تفسیر قرآن میں گمراہی کے اسباب میں تیسرا سبب زمانے کے افکار سے مرعوبیت کو قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے جو کچھ انہوں نے اپنے زوردار قلم سے لکھا ہے، سرسید اور ان کے ہم نوا منحرفین کے طرز تفسیر پر ایک بہترین تبصرہ ہے۔ مولانا تقی عثمانی لکھتے ہیں: تفسیرِ قرآن کے سلسلے میں تیسری گمراہی یہ ہے کہ انسان اپنے وقت کے فلسفیانہ اور عقلی نظریات سے ذہنی طور پر مرعوب ہو کر قرآن کریم کی طرف رجوع کرے اور تفسیرِ قرآن کے معاملے میں ان نظریات کو حق و باطل کا معیار قرار دے دے، یہ گمراہی دراصل دوسری گمراہی کے ذیل میں خودبخود آ جاتی ہے، لیکن چونکہ ہمارے زمانے میں مغربی افکار سے مرعوبیت نے خاص طور سے بڑی قیامت ڈھائی ہے، اس لیے یہاں اس گمراہی کو مستقل طور سے ذکر کیا جا رہا ہے۔
Flag Counter