Maktaba Wahhabi

52 - 250
قرآن مجید میں لفظ تأویل کے استعمالات قرآن مجید میں تاویل کا لفظ سترہ مقامات پر آیا ہے۔ [1] اور مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے۔ [2] (1) تاویل بمعنی تحریف ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللّٰهۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٧﴾ ’’وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں (اور) وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور تاویل کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں دست گاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر امان لائے یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں۔‘‘ (آل عمران:7) اس آیت مبارکہ میں راہ راست سے انحراف اختیار کرنے والے لوگوں پر تبصرہ ہے کہ وہ اپنے دل میں موجود کجروی اور زیغ و ضلال کی بنیاد پر واضح، صاف اور محکم آیات کو نظرانداز کرتے ہوئے تمام تر توجہ متشابہ آیات پر صرف کرتے ہیں۔ یہ فتنہ جو لوگ اپنے باطل نظریات کو ثابت کرنے کے لیے متشابہ آیات میں تحریف کر کے اسے اپنی مرضی کا معنی پہناتے ہیں۔
Flag Counter