Maktaba Wahhabi

55 - 250
(2) تاویل بمعنی درایت و اجتہاد سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نماز دو رکعت فرض ہوئی وہ سفر کی مقرر ہو گئی اور حضر کی پوری کی گئی، امام زہری نے عروہ سے پوچھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کس وجہ سے پوری نماز پڑھتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ’’تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانَ‘‘، ’’وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی طرح اجتہاد کرتی ہیں۔ [1] یہاں تاویل سے مراد اجتہادی رائے ہے۔ (3) تأویل بمعنی توجیہہ و تفسیر سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ ﴿وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’ان ستاروں کو تین وجہ سے پیدا کیا گیا ہے۔ آسمان دنیا کی زینت، شیطانوں کے لیے رجم، راہ نمائی کے لیے علامات و آثار‘‘۔ مزید فرماتے ہیں: ’’فَمَنْ تَأَوَّلَ فِيْهَا بِغَيْرِ ذَالِكِ اَخْطَاءَ ۔۔۔ الخ‘‘[2]’’جس نے کوئی اور توجیہہ کی وہ خطا پر ہے۔‘‘ تاویل کا اصطلاحی مفہوم اور تفسیر و تاویل میں فرق تاویل اور تفسیر باہمی مترادف ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے، اگر فرق ہے تو کس نوعیت کا؟ اس پر ہمارے اسلاف نے اتنی مفصل بحثیں کی ہیں کہ ان سب کو نقل کرنا بھی مشکل ہے۔ البتہ ان کی تحقیقات کا ماحصل اور تجزیہ درج ذیل ہے: (1) لغوی لحاظ سے تفسیر اور تاویل میں واضح اور نمایاں فرق ہے۔ مثلاً: (الف) ’’تفسير‘‘ کا مادہ ’’فسر‘‘ ہے، جبکہ تأویل کا مادہ ’’أول‘‘ ہے۔ (ب) تفسیر کے اپنے مستقل معانی اور مواقع استعمالات ہیں جبکہ تأویل کے اپنے مستقل معانی اور مواقع استعمالات ہیں۔ (ج) لغوی لحاظ سے تأویل اور تفسیر میں قدر مشترک ضرور ہے کہ تأویل کے متعدد معانی میں سے ایک معنی تفسیر بھی ہے۔
Flag Counter