Maktaba Wahhabi

58 - 250
تفسیر بالمأثور کا لغوی مفہوم (1) عربی زبان میں ’’نشان‘‘ کو ’’ اَثَر‘‘ کہتے ہیں۔ (2) نشان راہ اور علامات کو ’’آثار‘‘ کہتے ہیں۔ (3) باقی ماندہ چیز کے لیے بھی ’’ أَثَر‘‘ مستعمل ہے۔ (4) کسی کے پیچھے پیچھے چلنے کو ’’ جَآءَ فِيْ أَثَرِه‘‘[1]سے تعبیر کرتے ہیں۔ (5) اسلاف سے منقول شدہ حکم کو ’’ أَثَرَةُ الْعِلم‘‘ اور ’’ أَثَارَةُ الْعِلْم‘‘[2]کہا جاتا ہے۔ (6) اسلاف کے ورثے، ان سے مروی خبر اور جاری سنت کو بھی ’’ أَثَرَ‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ [3] اسی لفظ سے ’’ مَأْثور‘‘ بطور اسم مفعول مشتق ہے جو اپنے استعمالات کے لحاظ سے متعین علامت، نشان راہ، متوارث علم اور منقول خبر کا مفہوم دیتا ہے۔ گویا لغوی مفہوم کے لحاظ سے بھی تفسیر بالمأثور وہی تفسیر ہے جو منقول ہو، متوارث ہو اور انہی راہوں پر ہو جن پر اسلاف نشان چھوڑ گئے ہیں یا جنہیں وہ متعین کر گئے ہیں۔ تفسیر بالمأثور کی اصطلاحی تعریف اصطلاحی طور پر تفسیر بالمأثور سے کیا مراد ہے؟ کیا اس کا اطلاق صرف مرفوع تفسیر پر ہوتا ہے یا مرفوع اور موقوف دونوں، یا مرفوع، موقوف اور مقطوع تینوں پر ہوتا ہے؟ اس بارے میں درج ذیل آراء پائی جاتی ہیں۔ پہلا قول بعض علماء کے نزدیک تفسیر بالمأثور صرف وہی تفسیر ہے جس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہو۔ صحابہ و تابعین کے استنباطات و اجتہادات تفسیر بالمأثور میں شامل نہیں ہیں۔
Flag Counter