Maktaba Wahhabi

61 - 250
منہج تفسیر بالمأثور کی ضرورت و اہمیت (1) میزانِ صحت و خطا فراہم کرنے میں منہج تفسیر بالمأثور کی اہمیت وحی کی طرف رجوع کس طرح کیا جائے؟ قرآن مجید سے راہ نمائی لینا فرض، لیکن راہ نمائی لینے کا انداز کیا ہو؟ مطالعہ قرآن سے حاصل شدہ نتائج کے تعین کا ذریعہ کیا ہو؟ کس کا فہم قرآن صحیح ہے اور کس کا غلط؟ کسے فہم قرآن کے لیے معیار اور کسوٹی قرار دیا جائے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب دیے بغیر وحدت امت کا درست اور متوازن تصور بھی ناممکن ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح قرآن و سنت سے درست راہ نمائی لینا امت اسلامیہ کا ایک تاریخی واقعہ ہے، اسی طرح غلط تاویلات کی بھی ایک تاریخ ہے، جس سے ہمیں دامن بچانا ہے۔ اس معاملے میں اگر کسی کسوٹی کی ضرورت ہے۔ تو کیا ہر آدمی خود تجویز کرے گا؟ کسوٹی اگر ہر آدمی خود تجویز کرے گا تو کیا سب سے پہلے ’’کسوٹی‘‘ کے تعین میں ہی اختلاف رونما نہ ہو جائے گا؟ پھر وہ ’’کسوٹی‘‘ کیا ہوئی؟ کتاب اللہ سے لیے جانے والے ’’مفاہیم‘‘ اور ’’کشید کردہ استنباطات‘‘ کی صحت جانچنے کے لیے لوگوں کے مابین آخر کوئی تو حوالہ (Refering Point) ہو، اور وہ حوالہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ اور خیر القرون کے فہم سے بہتر کون سا ہو سکتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، اعمال، تقریرات کی پیروی اور خیر القرون کے مجموعی طور پر فہم قرآن کی ہی اقتداء و اتباع کرنی چاہیے۔ ﴿وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ﴾ (التوبہ:100)
Flag Counter