Maktaba Wahhabi

63 - 250
ائمہ اہل سنت نے کیا سچ کہا، انقطاع یعنی دین کی کسی تعبیر یا قرآن کی کسی تفسیر کا پورے ایک تسلسل کے ساتھ نہ جا سکنا، اس کے باطل ہونے کے لیے کافی اور بجائے خود ایک دلیل ہے۔ باقی تمام مناہج تفسیر منقطع ہیں، ہر آنے والا ایک نئی عمارت بناتا ہے اور اس کے بعد آنے والا اسے ڈھانے میں مصروف ہو جاتا ہے۔ یہ صرف منہج تفسیر بالمأثور کو ہی شرف و اعزاز حاصل ہے کہ یہاں پر قلم اٹھانے والا جب تک ’’پہلوؤں‘‘ کا حوالہ نہ دے لے وہ آگے بڑھتا ہی نہیں!! مسجد نبوی کے حلقات قرآن سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی قراءت قرآن اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تفسیری افادات تک، تفسیر طبری سے تفسیر ابن کثیر اور احسن التفاسیر تک منہج تفسیر بالمأثور کو اپنانے والے قرآن مجید کے ایک ہی مفہوم سے آشنا ہیں اور اسی کے خوشہ چین ہیں۔ ان سب میں صدیوں کے فاصلوں کے باوجود ایک خاص تسلسل نظر آتا ہے، اختلاف و تنوع بھی ضرور ہے لیکن اس عمومی دائرہ کے اندر جو خیر القرون میں طے پا گیا۔ قرآن و سنت اور آثار صحابہ، ان سب کے فہم قرآن کے لیے بنیاد ہے۔ اس طرح کا تسلسل کسی اور منہج میں ممکن ہی نہیں۔ (3) اتحاد امت کے لیے منہج تفسیر بالمأثور کی اہمیت منہج تفسیر بالمأثور امت کو متحد رکھ سکتا ہے، تنوع اور اختلاف یہاں ضرور ہے اور وہ انسانی واقعہ ہے لیکن اس کی حدود متعین ہیں۔ قرآن مجید کی تفسیر ہو یا دین کی تعبیر، اسے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ (1) اصول دین (2) فروعی مسائل و تفصیلات منہج تفسیر بالمأثور اور اصول اہل سنت میں یہ بات طے شدہ ہے کہ اصول دین میں: [1] ٭ نہ تو بحث جائز ہے۔ ٭ نہ اختلاف ٭ نہ ازسرنو تحقیق۔
Flag Counter