Maktaba Wahhabi

65 - 250
(4) منہج تفسیر بالمأثور کا استحکام صدیوں کے تعامل اور تسلسل کی بدولت اس منہج میں حد درجہ استحکام ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد ایسے قواعد و ضوابط پر ہے جنہیں مُسلَّمات کا درجہ حاصل ہے۔ اقوام کی زندگی اور انسانی معاشروں میں بعض معاملات کو ہمیشہ کے لیے طے کیے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔ مسلمات کا پایا جانا ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر انسانی اجتماع کا مل کر آگے بڑھنا اور ان کے مابین نسلوں تک یکسوئی اور ہم آہنگی کا پایا جانا ممکن ہی نہیں۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ مُسلَّمات پوری طرح ٹھوک بجا کر اور ٹھوس علمی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہوں۔ منہج تفسیر بالمأثور کے بنیادی اصول تفسير القرآن بالقرآن، تفسير القرآن بالسنة اور تفسير القرآن بأقوال الصحابه ایسی ٹھوس بنیادوں پر قائم ہیں جن کے پیچھے شرعی نصوص اور علمی و عقلی دلائل کارفرما ہیں۔ عموماً سمجھا جاتا ہے کہ امت اسلامیہ کو صرف مصادر دین میں استحکام حاصل ہے۔ بلاشبہ کتاب و سنت محفوظ و مصئون اور ہمارے لیے ہدایت کا منبع ہیں، لیکن اس سے آگے یہ بھی حقیقت ہے کہ امت اسلامیہ کو ’’ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي‘‘ کے اصول پر مصادر کے فہم میں بھی استحکام حاصل ہے۔ (5) منہج تفسیر بالمأثور فکری انتشار سے بچاؤ کی ضمانت سوال یہ ہے کہ کیا اس امت کا وقت اور وسائل اس بات کے متحمل ہیں کہ ایک شخص یا مکتب فکر اٹھے اور قرآن مبین کی ازسرنو تعبیر شروع کر دے، اس کے بعد کوئی دوسرا شخص یا مکتب فکر اس کی تصحیح یا تردید میں مصروف کار ہو جائے؟ پھر ایک نیا شخص یا مکتب آگے بڑھ کر اسے پکڑنے کے لیے دوڑ لگا دے اور ’’تفسیر قرآن‘‘ کے نام پر یہ کھیل جاری رہے، جیسا کہ ہمارے برصغیر میں بالخصوص ہو رہا ہے! ہر ذہین آدمی یا ذہین افراد کی جماعت، امت کے اندر یہی کام کرے تو روز تفسیر کا نیا منہج
Flag Counter