Maktaba Wahhabi

70 - 250
گے۔ کچھ صحیح و سالم نجات پانے والے ہوں گے، کچھ خراشوں کے ساتھ، بعض کو جہنم کی آگ میں گرا دیا جائے گا حتیٰ کہ سب سے آخری شخص کو گھسیٹ کر گزار لیا جائے گا۔‘‘ (8) منہج تفسیر بالمأثور اور ایمان و عمل آیات مبارکہ کی تفسیر میں اس طرح کے عربی متن پر مشتمل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان افروز بیانات ہمیشہ سے ایمان و عقیدہ کو جلا بخشتے آئے ہیں، ایمان و حکمت سے لبریز ارشاداتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خوف و خشیت الٰہی سے بھرپور اقوالِ صحابہ کا آخر کیا متبادل ہو سکتا ہے؟ آیت الٰہیہ کی تفسیر میں ایمان اور عمل کی وہ کیفیات جو حدیث سنت اور آثار صحابہ سے ظہور پذیر ہوتی ہیں تفسیر بالمأثور کے ماسوا اور کس منہج میں نصیب ہو سکتی ہیں؟ قرآن مجید خود تقاضا کرتا ہے کہ میری آیات کی تلاوت سے ایمانی کیفیات پیدا ہوں اور ایمان میں اضافہ ہو۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٢﴾ ’’اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں۔‘‘ (الانفال:2) اہل ایمان سنیں تو ان کا دل تڑپ جائے، جسد خاکی پر خوف خشیت طاری ہو جائے، رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ ﴿تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ﴾ (الزمر:23) ’’(ملتی جلتی ہیں اور دہرائی جاتی ہیں) جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے بدن کے (اس سے) رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔‘‘ ذکر الٰہی اور پیغام الٰہی کی قبولیت کے لیے ان کے دل نرم و ملائم ہو جائیں، تاکہ ان پر ہدایت کے راستے واضح ہو سکیں۔ اس احسن الحدیث کو نازل کرنے والا خود اس ایمانی کیفیت کو مدح و توصیف کرتا ہے۔ ﴿اللّٰه نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ﴾ (الزمر:23)
Flag Counter