Maktaba Wahhabi

85 - 250
(4) حصول علم میں انسان کی شہادت خود بنی نوع انسان کا کسی بھی تعلیم کے حصول میں رویہ بتلاتا ہے کہ انسان بالعموم جب طب، ہندسہ، حساب یا جغرافیہ وغیرہ کی کوئی کتاب پڑھتا ہے تو اس کا فہم بھی حاصل کرتا ہے اور اسے سمجھنے کا شائق بھی ہوتا ہے۔ کتاب اللہ اور کلام رب العالمین ۔۔۔ جو دستور زندگی ہے اور منشور حیات جو باعث نوروہدایت ہے اور میزان حق و باطل ۔۔۔ کیا اس کے متعلق سوچا جا سکتا ہے کہ صحابہ کرام اسے بلافہم حاصل کرتے رہے اور اسی طرح بلافہم آگے پڑھاتے رہے؟ (5) تدبروفہم قرآن کا حکم الٰہی خود قرآن مجید اپنے تدبر و فہم پر زور دیتا ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩﴾﴾ (ص:29) ’’(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔‘‘ ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴿٢٤﴾﴾ (محمد:24) ’’بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگے ہوئے ہیں۔‘‘ ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّٰه لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢﴾﴾ (النساء:82) ’’بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں (بہت سا) اختلاف پاتے۔‘‘ ان واضح احکام الٰہیہ کے ہوتے ہوئے لمحہ بھر کے لیے بھی یہ نہیں سوچا جا سکتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تدبر فی القرآن اور فہم قرآن کی تعلیم نہ دی ہو گی۔‘‘ مذکورہ دلائل کی روشنی میں قطعی طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے قرآن مجید کی تفسیر و تشریح پیش فرمائی۔
Flag Counter