Maktaba Wahhabi

97 - 250
فصل: 3 تفسیر القرآن بالقرآن کے اصول و قواعد قرآن کی تلاوت اور اس کے مطالعہ سے یہ حقیقت بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن نے بعض حقائق کو ذہن نشین کرانے کے لیے متعدد مقامات پر ان کا اعادہ کیا ہے، لیکن ہر مقام پر اندازِ بیان جداگانہ ہے۔ ایک مقام پر اگر اجمال ہے تو دوسرے مقام پر اس کو تفصیل سے بیان فرما دیا ہے، بعض آیات میں اگر اطلاق ہے تو دوسری آیات میں تقیید اور ایک مقام پر اگر عموم ہے تو دوسرے مقام پر تخصیص فرما دی ہے۔ قرآن کے اس اسلوبِ کلام کے پیش نظر علماء نے لکھا ہے: ’’القرآن يفسِّر بعضُه بعضاً‘‘ قرآن کا ایک حصہ دوسرے کی وضاحت کرتا ہے۔اس مبحث میں اس اصول کی وضاحت اور مثالیں پیش کی جائیں گی۔ علمائے تفسیر بالمأثور نے اپنی تفاسیر، تفسیری مقدمات اور کتبِ اصول تفسیر میں تفسیر القرآن بالقرآن کو بنیادی حیثیت دی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر اس اصل پر زور دیا ہے، مقدمہ اصولِ تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ فان قال قائل: فما أحسن طرق التفسير؟ فالجواب إن أصحّ الطرق في ذالك أن يُفسَّرَ القرآن بالقرآن‘‘ [1] اگر کوئی سائل پوچھے کہ طرق تفسیر میں سے بہترین طریقہ کون سا ہے؟ تو اس سوال کا جواب یہ ہے کہ صحیح ترین طریقہ تفسیر یہ ہے کہ قرآن مجید کی خود قرآن مجید کی روشنی میں تفسیر کی جائے۔
Flag Counter