Maktaba Wahhabi

104 - 194
علمِ تجوید کی تعلیم کے اہداف ومقاصد تجوید ایک ایسا علم ہے کہ جس کا مقصود قرآنی الفاظ میں سے ہر حرف کو اس کا حق دینا ہے یعنی ہر حرف کو اس کے مخرج سے نکالنا اور اس کے لوازمات کا خیال کرنا یعنی الفاظ کی لازمی اور عارضی صفات اور ان سے پیدا ہونے والے احکام کا دھیان رکھنا۔ علم تجوید کی تدریس میں اصل ہدف قرآن مجید کی صحیح تلاوت کے لیے ضروری قواعد وضوابط کوجاننا ہے۔ ہماری تدریس میں مقصود صرف قواعدوضوابط کا علمی احاطہ نہ ہو بلکہ اس سے آگے بڑھتے ہوئے ان کی تطبیق بھی کی جائے تاکہ قرآن مجید کی اس طرح ادائیگی ممکن ہو جس طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کواس کی تعلیم دی تھی اور جس طرح اسے ماہرین ِفن نے نسل در نسل نقل کیا ہے۔ تجوید کی تعلیم عمومی مدارس میں ابتدائی کلاسز میں یا حفظ قرآن کے مدارس میں یا اساتذہ کے کالجز میں شعبہ قرآنیات میں یا اسلامی یونیورسٹیز میں قرآن اور علوم قرآن کے شعبہ جات میں دی جاتی ہے۔ پس اس پہلو سے مختلف درجات اور شعبہ جات کے اعتبار سے تجوید کی تعلیم کے اہداف بھی مختلف ہوں گے۔ ابتدائی کلاسز میں تجوید کی تعلیم کے اہداف: ۱۔ طلباء میں حروف کے مخارج پر ضبط کی صلاحیت کو پروان چڑھانا۔ ۲۔ طلباء میں حرکات وسکنات مثلاً فتحہ، ضمہ، کسرہ اور سکون پر ضبط کی صلاحیت بڑھانا یعنی قرآنی کلمات کے اعراب پر ضبط۔ ۳۔ یاد رکھنے کی صلاحیت کو بڑھاناتاکہ طلباء تجوید کے فکری مباحث اور احکام کو یاد رکھ سکیں۔ ۴۔ منظم غوروفکر کی صلاحیت کو پروان چڑھانا۔
Flag Counter